۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
حجۃ الاسلام ڈاکٹر شیخ عابد حسین

حوزہ/ رسالت مآب صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنے بعد اگر  امت  کی سر پرستی اور رہنمائی کی ذمہ داری امیر کائنات ؑ کو دی ہے تو اس کی وجہ یہ تھی کہ امیر کائنات  ؑ سب سے بڑھ کر اس منصب کی اہلیت رکھتے تھے۔ اس کا اندازہ آپ  ؑکی طرز حکمرانی سے عیاں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کھرمنگ/ حجۃ الاسلام و المسلمین ڈاکٹر شیخ عابد حسین حافظی امام جمعہ و الجماعت مرکزی جامع مسجد طولتی نے خطبہ جمعہ میں امیر المومنین ؑ کی سیرت طیبہ تمام انسانوں کے لئے بہترین نمونہ عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنے بعد اگر  امت  کی سر پرستی اور رہنمائی کی ذمہ داری امیر کائنات ؑ کو دی ہے تو اس کی وجہ یہ تھی کہ امیر کائنات سب سے بڑھ کر اس منصب کی اہلیت رکھتے تھے۔ اس کا اندازہ آپ  ؑکی طرز حکمرانی سے عیاں ہے۔ آپ ؑ نے اپنے گورنروں کے نام جو خطوط لکھے ان کو پڑھنے کی ضرورت ہے۔ میں تمام سیاسی و انتظامی  افراد اور عوام و خواص کو ان خطوط کو پڑھنے اور ان سے درس عمل لینے کی دعوت دیتا ہوں تاکہ سیاست علوی کی عملی تفسیر معاشروں میں نظر آئے۔

انہوں نے مرول کھرمنگ میں پیش آنے والے حادثہ پر دکھ اور غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ایک مہینے کے اندر اس نوعیت کا دوسرا حادثہ پیش آیا۔ خدا مرحومین کی مغفرت کرے اور زخمیوں کو  جلد شفا کامل عنایت کرے۔یہ حادثات   اور ان میں ریسکیو ٹیم کی تاخیر سے پہنچنا کھرمنگ میں جلد ریسکیو 1122  محکمہ کی  تشکیل کی ضرورت کو  اجاگر کرنے کے لئے کافی ہیں۔ جلد از جلد ریسکیو کا محکمہ ضلع کھرمنگ میں قائم ہونا چاہیے۔ یہ بھی خبر ہے کہ اس حادثے کے بعد جب ڈی سی آفس میں رابطہ کیا گیا تو کوئی رسپونس نہیں ملا۔ یہ رویہ افسوس ناک ہے۔ اور اس قسم کے غیر منظم ڈی سی کو عوام دوست قرار دینا مضحکہ خیز ہے۔ جب بھی اس قسم کے حادثات ہوتے ہیں ہمارے اصغریہ ویلفئیر سوسائٹی کے جوان ریسکیو کاموں میں پیش پیش ہوتے ہیں اور پورے کھرمنگ میں جہاں بھی کوئی اس قسم کا حادثہ ہو جائے فورا وہاں پہنچ کر اپنی خدمات انجام دیتے ہیں۔اصغریہ ویلفئیر سوسائٹی کے ان جوانوں اور سوشل ورکروں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ریسکیو محکمہ میں ان مخلص جوانوں کو اپوائنٹ کیا جائے۔

انہوں نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ ایجوکیشن میں سی ٹی ایس پی کے زیر اہتمام نئے کوالیفائڈ ٹیچرز اپوائمنٹ ہونے جا رہے ہیں۔ یہ خوش آئند ہے البتہ انٹرویو کے دوران میرٹ کی پامالی نہیں ہونی چاہیے۔ ہم جناب ڈی ڈی سمیت محکمہ ایجوکیشن کی توجہ اس بات کی طرف مبذول کرانا چاہتے ہیں کہ یو سی طولتی کے سولہ فیمیل سیٹوں پر پہلے سے ہی میل کو ایڈجیسٹ کر کے رکھا ہوا ہے ان سیٹوں کو بھی خالی کر کے کوالیفائڈ فیمیل ٹیچرز کو تعینات کیا جائے۔ اور ابھی حالیہ دو پوسٹوں کے لئے بھی خبر ہے یو سی سے باہر کے کئی امیدواروں نے اپلائی کیا ہوا ہے۔ اس کی چھان بین ضروری ہے لیکن یو سی سے باہر کسی کو ان مختص سیٹوں پر تعینات کرنے کی کوشش کی تو ہم خاموش نہیں رہینگے۔

مزید اپنے بیان میں کہا کہ ایک اچھی خبر ہے کہ جناب اسسٹنٹ کمشنر نے تعمیراتی کاموں میں بے جا تاخیر کرنے والے ٹھیکداروں کے خلاف نوٹس لیا ہے۔ہم اس عمل کو سراہتے ہیں۔اور مطالبہ کرتے ہیں کہ عوامی فنڈ لوٹ مار کرنے والے ہر ٹھیکدار کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے۔ساتھ ہی سکولوں میں بھی اسسٹنٹ کمشنر صاحب نے مانیٹرینگ سسٹم کو محکم کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے ہیں یہ ایک قابل تعریف عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ پاور کے حوالے سے آپ جانتے ہیں کہ یہاں طولتی فیز۔2 کے لئے ناقص پائب لائن بچھانے کی وجہ سے اب تک کافی عوامی جائیداد کو نقصان پہنچا ہے اور جانی نقصان کا بھی خطرہ ہمیشہ رہتا ہے۔اس ناقص پائب لائن کو بچھانے میں جہاں محکمہ اور ٹھیکدار قصور وار ہیں وہاں اس علاقے کے کھڑپنج اور نام نہاد سرکردے بھی برابر کے قصور وار ہیں جو سب کچھ سامنے دیکھ کر بھی خاموش رہے کیونکہ ان کے ہاتھ بھی  کرپشن سے پاک نہیں ہے۔ دوسری جانب حالیہ جو عوامی املاک کو نقصانات پہنچے ہیں اس وجہ سے عوامی متاثر املاک کی تلافی تک پائب کی ریپیرینگ کا کام روکا ہوا ہے۔ بالکل اسی طرح حق کو چھین لینا چاہیے۔ لیکن سامعین محترم جب ایسے نقصانات ہوتے ہیں تو معاوضہ بنانے میں بھی انصاف سے کام نہیں لیا جاتا۔ جہاں معاوضہ بنانے والے کرپٹ ہوتے ہیں وہاں بعض معاوضہ لینے والے بھی کرپٹ ہوتے ہیں۔اسی وجہ سے بعض گھروں میں روسٹ کھاتے ہوئے معاوضے بنائے جاتے ہیں اور غریبوں کے حق پر ڈاکہ ڈالا جاتا ہے۔ کئی مثالیں ہیں کہ جن غریب لوگوں کا حقیقی نقصان ہوا ہے ان کو ایک روپیہ تک نہیں ملا اور جن کا کچھ بھی نقصان نہیں ہوا وہ اپنے اثر رسوخ کے بل بوتے پر چند لوگوں کو کھلا پلا کر لاکھوں کڑوڑوں ہڑپ کر جاتے ہیں۔ اس قسم کے افراد قوم کے خائن لوگ ہیں۔ یہ ناسور افراد ان مقامات کو بھی متاثر ڈیکلیر کر کے پیسے ہڑپ کرتے ہیں جن کا پہلے ہی معاوضہ لے چکا ہوتا ہے۔بار بار ایک معاوضہ وصول کرنے والی جگہ کو کاغذات میں درج کر کے نقصانات کا فنڈ بھی ہڑپ کرنا معمول کا کام سمجھا جاتا ہے۔ اور پھر توجیہ بھی کرتے ہیں گورنمنٹ کا پیسہ ہے کسی کو کیا مسئلہ ہے۔ یہ عوامی خزانہ سے معاوضے بنتے ہیں جو کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ۔جبکہ غریب اور عام لوگ اپنے حق کے لئے ہزاروں دھکے کھا رہے ہوتے ہیں۔ پھر یہی کرپشن و لوٹ مار کرنے والے حج و زیارات بجا لانے میں بھی پیش پیش ہوتے ہیں۔ تف ہو ایسے لوگوں پر۔ ایسے حج و زیارات کا کوئی فائدہ نہیں۔ ایسے لوگوں کو پہلے اپنی حالت پہ ماتم کرنا چاہیے۔

آخر میں کہا کہ ہم انتظامیہ خصوصا پٹواری حضرات کو بھی متوجہ کراتے ہیں کہ مولائے کائنات کے عوامی املاک کے تحفظ اور امانت داری کے بارے جو مکتوبات ہیں ان کا مطالعہ کریں اور گھروں میں گھس کر روسٹ کھاتے ہوئے معاوضہ نہ بنائیں۔ جس کا جو بھی نقصان ہوا ہے چاہے تھوڑا ہو یا زیادہ اسی حساب سے چھان بین کر کے ان کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔ اور معاوضہ بنانے میں انصاف سے کام لیا جائے۔
 

تبصرہ ارسال

You are replying to: .